داڑھی کانٹے کے بعد توبہ کا حکم؟

داڑھی کانٹے کے بعد توبہ کا حکم؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید ایک سنی صحیح العقیدہ عالم دین ہے اور جامع مسجد کا امام بھی، پر وہ اس سے پہلے داڑھی کانٹا تھامگر اس نے اس گناہ عظیم سے علانیہ طور پر توبہ کر لیا اور اب تک اس تو بہ پر قائم بھی ہے ، مگر بکر جو کہ عالم دین ہے اس کا کہنا یہ ہے کہ بعد تو بہ جب تک زید کی داڑھی کی مقدار ایک مشت نہ ہو جائے تب تک وہ نماز نہیں پڑھا سکتا ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید بعد توبہ و استقامت نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں ہے قبل ایک مشت داڑھی ہونے کے ؟ بینوا توجروا۔ المستفتی: مولانامحمد خالد جامعی
جگدیش پور ضلع امیٹھی موبائل نمبر: 6307936273

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب داڑھی کا ایک مشت سے کم کرنے کی عادت ڈالنا حرام ہے ، اور کانٹنے والا فاسق گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے : ” داڑھی کٹوا کر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے ۔ اھ (ج: ۲۳، ص: ۹۸، ط: برکات رضا)

نیز اسی میں ہے: “داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب”۔
اھ (ج:۲، ص: ۶۰۳، ط: برکات رضا)

مگر صورت مسئولہ میں جب زید نے گناہ کبیرہ سے توبہ کر لیا اور اب بھی اس پر قائم ہے تو اگر کوئی اور وجہ مانع امامت نہ ہو، تو اب اس کی
امامت بلا کراہت جائز و درست ہے۔ فتاوی رضویہ میں بعد توبہ مرتکب کبیرہ کی امامت کے بارے میں ہے: “اللہ عز و جل تو بہ قبول فرماتا ہے ( وَ هُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ ) ( وہ اللہ جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ ت) اور کچی تو بہ کے بعد گناہ بالکل باقی نہیں رہتے۔ حدیث میں ہے نبی
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں: التائب من الذنب كمن لا ذنب له ” گناہ سے توبہ کرنے والا بے گناہ کے مثل ہے۔ توبہ کے بعد اس کی امامت میں اصلاً خرج نہیں بعد تو بہ اس پر گناہ کا اعتراض جائز نہیں ” اھ (ج:۱، ص: ۵۵۲، ط: برکات رضا)

فتاوی جامعہ اشرفیہ میں ہے : ” داڑھی ایک مشت سے کم ہو ، اس کے کترنے کو کسی نے جائز نہیں کہا، ان حاجی صاحب کو امامت کا شوق ہے تو داڑھی منڈانے سے توبہ کر لیں اور داڑھی منڈانا چھوڑ دیں پھر شوق سے امامت کریں ” اھ (کتاب الصلاة، باب الامامۃ، ج ۵، ص: ۶۴۶)

فتاوی فیض الرسول میں ہے : ” ہاں اگر صدق دل سے علانیہ تو بہ کرے اور اپنے اس فعل پر نادم ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں اگر
کوئی اور وجہ مانع امامت نہ ہو اور آپریشن مذکور کا اثر مانع امامت نہیں اس لئے کہ وہ فعل نا جائز ہے نہ کہ اس کا اثر، یہاں تک کہ اگر آپریشن کراتا اور
آپریشن ناکام ہو تا یعنی قوت تولید منقطع نہ ہوتی تب بھی ناجائز فعل کے ارتکاب کے سبب اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہ ہوتا اور (کتاب الصلاة،
باب الامامته ، ج:۱، ص: ۳۰۲، ط: دار الاشاعت فیض الرسول)۔
بکر غلط مسئلہ بتانے کی وجہ سے گناہ گار ہوا تو بہ اور رجوع کرے ، اور آئندہ بلا تحقیق ہرگز مسئلہ بیان نہ کرے۔ واللہ تعالی اعلم

کتبه : ثقلین رضا جامعی امجدی

دار الافتا مرکز تربیت افتاء او جهاگنج بستی یوپی

۲۲ / شوال المکرم ۱۴۴۵ھ

   الجواب صحیح واللہ تعالٰی اعلم
محمد ابرار احمد امجدی
خادم افتاء مرکز تربیت افتاء اوجھا گنج بستی
۲۲ / شوال المکرم ۱۴۴۵ھ
الجواب صحیح واللہ تعالٰی اعلم
ازہار احمد امجدی ازھری
خادم افتاء وخانقاہ امجدیہ اوجھا گنج بستی
۲۲ / شوال المکرم ۱۴۴۵ھ

   – بعد توبہ امامت کا حکم – click here

আমাৰ ইউটিউব চেনেল – Click here

داڑھی کانٹے کے بعد توبہ کا حکم؟

নিজেও পঢ়ক আনকো পঢ়ুৱাওক

মন কৰিব!

এনেধৰণৰ বহুতো পোষ্ট আৰু নিয়মীয়াকৈ এটি হাদিছ পাবলৈ যোগাযোগ কৰিব পাৰে –

%d