بعد توبہ امامت کا حکم

 Record No: ۱۳/٣٤٦٩٢

بعد توبہ امامت کا حکم کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع کہ زید ایک سنی صحیح العقیدہ عالم دین ہے کچھ عرصہ قبل موبائل کے ذریعے واٹشاب پر ایک غیر محرم عورت سے چیٹنگ کیا جب کچھ لوگوں کو اس کا علم ہوا تو زید نے بھرے مجمع میں توبہ و استغفار کیا، پھر محلے کے امام کو علم ہوا تو گاؤں کے سرغنہ کی سربراہی میں دوبارہ توبہ کیا، اسی دوران پھر ایک جلسے میں زید کا نام آنے کی وجہ سے کچھ علماء نے اعتراض کیا زید کو طلب کر کے تیسری مرتبہ توبہ و استغفار کرایا گیا ۔اب جواب طلب امر یہ ہے کہ زید امامت کر سکتا ہے ؟ جو لوگ زید کو امامت سے روک رہے ہیں اور اس کے اوپر زنا کی تہمت لگا رہے ہیں جبکہ کوئی شرعی گواہ نہیں ہے۔ ان پر حکم شرعی کیا ہے؟ اور جو لوگ مسلک اعلی حضرت کے سنی صحیح العقیدہ عالم دین کے خلاف پروپگینڈہ کر رہے ہیں ان پر حکم شرعی کیا ہے ؟ قرآن وحدیث کی۔ روشنی میں جواب عنایت  فرمائیں المستفتى: محمد عرفان نظامی {بعد توبہ امامت کا حکم}

                  بسم الله الرحمن الرحیم

       الجواب صورت مذکورہ میں زید نے جب اپنے گناہ سے توبہ کر لیا؛ تو اب اس کی امامت بلا کراہت درست ہے ، بعد تو بہ اب زید کو امامت سے روکنا مکروہ ہے ۔ بلا دلیل شرعی زنا کی تہمت لگانے والے پر اسی(٨٠) کوڑے لگانے کا حکم ہے اور ہمیشہ کے لیے اس کی گواہی مردود ہے، نیز جو لوگ زید کے خلاف پر وپیگنڈہ کر رہے ہیں وہ ناجائز کام کرنے کی وجہ سے سخت گنہ گار ہیں ، ان پر لازم ہے کہ اپنی ایسی غیر شرعی حرکت سے فوراً باز آئیں ۔

ابن ماجہ میں ہے: “التائب من الذنب کمن لا ذنب له”او یعنی گناہ سے(سچی)تو بہ کرنے والا ایسا ہے گویا کہ اس نے گناہ نہیں کیا (ابواب الزهد باب ذکر التوبة،ص: ۳۱،حدیث نمبر ۴۲۵۰، ط:مکتبہ تھانوی)

در مختار میں ہے: “(ولوام قوما وھم له كارهون، إن) الكراهة (لفساد فيه أو لانهم أحق بالامامة منه كره) له ذلك تحريما (وان هو أحق لا) والكراهة عليهم” اھ ملخصاً(باب الامامة ج:۱،ص: ۵۵۹، ط:دار الفکر)

فتاوی رضویہ میں ہے:“تہمت زنا لگانے والے کو اسی(۸۰)کوڑے لگتے ہیں اور ہمیشہ کو اس کی گواہی مردود ہوتی ہے۔”اھ(ج: ۲۴،ص: ۳۸،ط:برکات رضا)

        مشکوۃ شریف میں ہے: ” عن ابی ھریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع “رواه مسلم”اھ یعنی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ(بلا تحقیق)ہر سنی سنائی بات کا چرچا کرے_(کتاب الایمان٬باب الاعتصام ٬ص: ۲،حدیث نمبر ۱۵۶،ط:فاروقیہ بکڈپو)

       اسی طرح فتاوی بحر العلوم کتاب السیر جلد چہارم ص:۳۶۰ ، ط: امام احمد رضا اکیڈمی میں لکھا ہے۔واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ ثقلین رضا جامعی امجدی
دار الافتاء مرکز تربیت افتاء اوجھا گنج بستی
۲۵, محرم الحرام ۱۴۴۵ھ
الجواب صحیح واللہ تعالٰی اعلم
محمد ابرار احمد امجدی۔
۲۵, محرم الحرام ۱۴۴۵ھ
الجواب صحیح واللہ تعالٰی اعلم
ازہار احمد امجدی ازھری۔
خادم مرکز تربیت افتاء وخانقاہ امجدیہ اوجھا گنج بستی
۲۵, محرم الحرام ۱۴۴۵ھ۔




 click here زکاۃ کی رقم حیلہ شرعی کرکے امام کو تنخواہ دینا کیسا ہے ؟ 

Bad Mazhab ke slaughter house or uske zabihe ka hukum: click here

 

নিজেও পঢ়ক আনকো পঢ়ুৱাওক

মন কৰিব!

এনেধৰণৰ বহুতো পোষ্ট আৰু নিয়মীয়াকৈ এটি হাদিছ পাবলৈ যোগাযোগ কৰিব পাৰে –

%d